https://www.toprevenuegate.com/bvvwem0r3k?key=a1b903f31d28e6b09d2f4dcfc950ebc9 ALLAH_NAMES. With Poetry And Allah Names Taf seer And wazaif: اَلحَکِیمْ-اَلوَدْودْ-اَلمَجِیدْ

earnway

اَلحَکِیمْ-اَلوَدْودْ-اَلمَجِیدْ








اَلحَکِیمْ

بڑی حکمتوں والا

حکمتوں والے کی حکمت کی مثال

لکھی ہے قرآن میں بڑی باکمال

حکمِ الٰہی ملا حضرت موسٰی علیہ السلام کو

چل پڑے موسٰی علیہ السلام  سن کر پیغام کو

اے موسٰی جا دریا کے درمیان

ملے گا وہاں دو دریاؤں کا جہان

وہاں پرملے گا تجھے اک فرد

ہوجائیگا مہربان تجھ پر وہ مرد

کشتی میں ہو جانا دونوں ہی سوار

اس طرع کرجانا وہ دریا پار

بٹھایا جب موسٰی علیہ السلام نے اس بزرگ کو

کردیا اس نے کشتی میں سوراخ جو

فورًا ہی موسٰی علیہ السلام نےکی چیخ و پکار

کشتی کو کر دیا ہے کیوں عیب دار؛

اے اللہ کے بندے تجھے آیا نہ رحم

کہاں گیا تیرے دماغ کا فہم

کشتی ہے یہ ایک غریب آدمی کی

اسی سے اس کے گھر کی روزی تھی

بولے بزرگ دیکھتا جا میرا کام

چپ کر بعد میں بتاؤں گا انجام

موسٰی علیہ السلام نے کیا خاموشی کا وعدہ

   نبھانہ سکےمگر اس کو زیادہ

سفر کرتے کرتے گئے اک جگہ

ملا وہاں ان کو اچھاسماں

اس گھرانے نے کی خوب آؤ بھگت

نکلتی دفعہ کھینچ لی اس بزرگ نے سکت

موسٰی علیہ السلام برداشت نہ کر سکے پھر یہ ستم

رہ نہ سکی ان کی پھر وہاں زبان

کہنے لگے تو نہیں ہے مہربان

کھلانے والے کی یہ کی قدر

لے لیاان کا جانِ پدر

کہنے لگے بزرگ حضرت موسٰی کو

رہ نہیں سکتے اب یہاں دو

صبر نہیں تم میں اتنا زیادہ

چپ ہونے پر تو ہوتا نہیں آمادہ

بولے  موسٰی علیہ السلام اس حضرات سے

کروں گا پرہیز اب میں بات سے

بولوں اب تو کر دینا جدا

تیرے میرے ساتھ کو جانے خدا

سفر کرتے کرتے گئےدوسری جگہ

ملانہ وہاں ان کو اچھاسماں

ملے نہ وہاں انھیں محبت کے آثار

گر رہی تھی وہاں پر اک دیوار

بزرگ نے اس کی تعمیر کر دی

اینٹ مٹی بجری سے دوبارہ بھر دی

یہاں پربھی نہ رہ سکے موسٰی علیہ السلام

دیوار کے بارے میں ہوئے ہم کلام

اس طرع  موسٰی علیہ السلام سے بزرگ پھر بولے

گزرے ہوئے لمحات کی سچائی اب سن لے

کشتی میں سوراخ کی وجہ ہے عجب

بنا ہے ظالم باشاہ اس کا سبب

کیونکہ آگے تھا اک ظالم بادشاہ

لیتا ہے ہر کسی سے کشتی بےگناہ

عیبدار کشتیاں وہ لیتا نہیں

سوراخ کرنے سے نہ کشتی رہی حسین

اللہ کا حکم تھا نہ لگے تالا

حلال روزی ملتی رہے اسے اعلٰی

لڑکے کو مارنے کی سن رواداد

بڑا ہوکر کرتا یہ لڑکا فساد

والدین کے کرتا جہاں دونوں  ویران

اب نیک اولاد دیگا الرحمٰن

کیونکہ ہے والدین بڑے اچھے

مانتے ہیں کہ اللہ کے رستے ہیں سچے

باقی رہی دیوار کی تعمیر کی بات

اللہ ہی جانتا ہے چھپے ہوئے حالات

دیوار کے نیچے تھا اک خزانہ

گزرنا تھا اس پر اک زمانہ

دو یتیم بچوں کی تھی وہ پونجی

اللہ نے حکم دیا لگا دیوار کو کنجی

جوان ہو جائےگے دونوںوہ جب

خزانہ نکالنے کا پیدا کر دیگا سبب

پیارے رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا یہاں پر

کرتے صبر موسٰی علیہ السلام اگر وہاں پر

کئی پوشیدہ حکمتیں ہوتی ظاہر

موسٰی علیہ السلام اگر نہ ہوتے صبر سے باہر

اپنی حکمتوں کے جانے اللہ ہی راز

غم دے یا خوشی کرتا ہے وہ ہی آغاز

دین و ایمان کے پکڑ لے ہر کوئی راستے


قرآن کی مثالوں سے سمجھاتا ہے خدا
سکون ہو یا پریشانی کرو اسی سے دعا
حکمتوں والے کی حکمت کی مثال
سکون و اطمینان دینا ہمیں ماہ وسال
دکھ اورپریشانی کو کرنا یارب دور
خوشی اور اطمینان سے بدل دینا ضرور 
مثال ایسی بنا سب کو دوسروں کے واسطے
ہمیشہ دینا اپنی محبت کے راستے
مگر دے آسانیاں اور سکون دونوں جہاں کا
بسبب اس کے چکھے مزا  ہر کوئی ایمان کا

اَلوَدْودْ

محبت کرنے والا

محبت کرنے والا ہے اللہ پیارا

بوجہ گناہ کے بھی دیتاہے ہمیں سہارا

مانے کوئی اللہ کو یا کرے کوئی انکار

غفورالرحیم ہے سب کے لیے غفار

انکار کرنے والے کو بھی دیتا ہے انعام

ماننے والوں سے رب ہوتا ہے ہمکلام

اللہ کی محبت کے انداز ہیں سارے

کرب میں موجود اسے کافر بھی ہے پیارے

انسان کو دے دیا والدین کا گفٹ

ساتھ میںڈال دی محبت کی صفت

والدین سے بنایا پھر پورا خاندان
برادری کے پھیلاوُکی انوکھی اٹھان
اللہ کی محبت اور بڑائی کا ثبوت
انسان کو دے دیا شرم کا سوٹ
ساری یہ ادائیں ہیں اللہ کے پیار کی
پیاری پیاری صفتیں ہیں اس سوہنے غفار کی
پھول درخت دریا پودے اور نہرے
انسان سے محبت کی ہے سب لہریں
سارے یہ تحفے ہیں اللہ کی الفت کے
عقل وعلم دیکر کیے ختم لمحات فرصت کے
                                       

اللہ کی محبت کے گن ہمیشہ گائے
ہاتھ پاؤں قلم سے جدھر کو جائے

محبت کرنے والے کی شان ہے نرالی
آجائیں چاہے راتیں جتنی کالی
روشن کر دیتا ہے ہمارے ہر حالات
الودود ہی ہے محبت والی زات
جو ناراضگی آجکل ہے میرے رب کو
معاف کر یارب تو ہم سب کو
میری دعا تو قبول فرما
امن اور ایمان کا دے ہمیں سماں








بڑا بزرگ

تعظیم اور بزرگی پر ہے مہر خدا

دنیا کے مزاروں پر ہے شرک کی فضا

اللہ کے گرد ہے فرشتوں کا ہجوم

انسان ہی انسان کے گرد رہا ہے جھوم

اللہ تو کہتا ہے صرف فیکون

انسان دور نہیں کر سکتا گرمی جون

بڑا اور اعلٰی ہے بزرگ خدا

اک اک ذرہ ہے اس کا گواہ

بڑے بزرگ کی شان نرالی

کرتا ہے سویر جب رات آئے کالی

چھوٹے چھوٹے گناہوں کو کرتا ہے اگنور

شرک نہ کرنے کی اپیل کرتا ہے پرزور

انسان کی بھلائی اللہ کو ہے بڑی پیاری

بزرگی کی سجتی ہے  اسے ہی سواری

انسان تو کبھی بھی نہیں برسا سکتا بارش

کہتا ہے کیوں انسان سے زرا کر سفارش

انسان کیوں ہوتا ہے اللہ کے مقابل
بنانہیں سکتا وہ معمولی سے بادل
بچے اس سے مانگے یامانگے خوشیاں
انسان سے مانگنا ہے وقت کا ضیاع
انسان  کی یہاں پرایسی ہے مثال 

خود ہی پھیلا رہا ہے جہنم کا جال

بڑےبزرگ کے ساتھ انسان کاکیا کام
نہ ماننے سے ہوگا ہمارا ہی برا انجام

اللہ ہی ہے بزرگی کے لائق ہستی
انسان اگر مانگے تو ملتی ہے پستی

تعظیم اور بزرگی پر ہے مہر خدا

دنیا کے مزاروں پر ہے شرک کی فضا

 اللہ سے ہے یہ میری گزارش
عزت بنے ہمارے لیےرحمت کی بارش
دونوں جہاں میںیہ کرنا منظور
عجزو انکساری بنے نہ بنے غرور
ہمارے اہل بھی چلے ہمارے ہمقدم
معاف کرنا گناہ زیادہ ہو یا کم

No comments:

Post a Comment

Allah names