اَلوَاجِدْ
اَلوَاجِدْ
.ہرچیز کو پانے والا
.انسان کے اردگرد رشتوں کی زنجیرے
.سمجھتا ہے انہی کو قیمتی ہیرے
.رشتوں کی قدر کرتا ہے ایسے
.آخرت میں پالے گا جیسے
.سممجھتا ہے کہ پالیا ہے میں نے کنارہ
.سممجھتا نہیں کہ دنیا ہے اک عارضی سہارا
.عارضی سہاروں پر ہوتا ہے مسرور
.دن قیامت نکلے گا سارا غرور
.کہےگی اولاد جب ان کو یوں
.بابا اور اماں جنت میں کیوں
.اے اللہ دے تو ہم کو جنت
.نکال والدین کو سن ہماری منت
.یہ ہی پر عارضی سہارے ٹوٹے گے
.دنیا کے سارے رشتے ٹوٹے گے
.پانے والا پائے گا اس دن سب
.ہر چیز کو پانے والا ہے صرف رب
.اللہ میری سن تو دعا یہ ضرور
.ہمیں بھی پانے کا دینا تو سرور
.محبت الفت کے ناطے ہو یا والدین ہمارے
.دن قیامت دینا ہمیں جنتی دودھ کی دھارے
- اَلوَاجِدْ
Happiness
Chains around the human beings
They think precious diamonds
It values the relationships like this
I will catch you in the Hereafter
I think I have a lot
Not sure that the world is a temporary support
It is fun on temporary schedules
The day will come, all the proud
When the children say to them,
Why and why in heaven?
O God, give us Paradise
O our parents listen to our parents
They will break temporary support
All the relationships of the world will break
The recipient will find all that day
Only the Lord is going to get everything
God, listen to me so that prayer
Please send us the server too
Relationship or parent
We do not have a server day to day
اَلمَاجِدْ
بزرگی اور بڑائی والا.
.بزرگی اور بڑائی والے ہم گئے ہار
. کھول دے کھول الفت و پیار
.کھول دے کھول دے مغفرت کا در
.کہ دور ہو ہم سے خوف اور ڈر
. کھول دے کھول دے بخشش کا دریچہ
.کہ مل جائے سب کو ایسا باغیچہ
.کہ ہونے لگ جائے ہر طرف یہ پکار
. کہ بزرگی اور بڑائی والے ہوجا غفار
. کھول دے کھول دے اب معافی نامہ
.بھر رہے ہیں جس کا اب تک ہر جانہ
. کھول دے کھول دے دل کے تالے
.بن گئے ہیں جن پر شیطانیت کے جالے
.کہ پھیل جائے ہر طرف تیرا ہی پیار
. بزرگی اور بڑائی والے ہوجا غفار
. کھول دے کھول اب ایسے دہانے
.کہ چل پڑے ہم سب تجھ کو منانے
. کھول دے کھول سارے ایسے راستے
.کہ ہر کام کرے سب تیرے ہی واسطے
.کھول دے کھول مغفرت کی رائیں
محبت تیری کا سرور ہم پھیلاٸیں
. کھول دے کھول اب وہ زمانے
.چل پڑے ہم سب تیرے گیت گانے
.بزرگی اور بڑائی والے ہم گئے ہار
. کھول دے کھول الفت و قرار
.نفرت کا اب پودا کر نابود
.بھر دے محبت سے دنیا کا ہروجود
ہم سب کے اہل ہو یا کل دنیا کے وجود سارے
اپنی محبت کے بھر دے تو ستارے
.بزرگی اور بڑائی والے ہم کو کرنا سوار
. کھول دینا کر دینا پل صراط کے پار
اَلمَاجِدْ
Elderness
and magnitude.
The necklace and the supreme necklace.
Open and open love and love.
Open the door of forgiveness.
Fear and fear us that away.
Open the open box.
Let's find that everyone is a garden.
Let's call it everywhere to be.
That is the greatness and the All-Wise.
Open the open an apology now.
Everything so far.
Open the locks to open the locks.
Become the Devil of the Devil.
To spread that, all your love.
Praise be to God.
Open this open now open.
We all have to celebrate you.
Open all the way open.
To do everything you do for you.
Open the open apology.
Catch a sister, one by one left. [Hand]
Open the open now that time.
We all have to celebrate each other.
The necklace and the supreme necklace.
Open and open love and love.
Now the hatred is to be planted.
Hurry up with everything else.
All my relatives or relatives.
The stars filled with love and love.
The necklace and the supreme necklace.
Open and open love and love.
- اَلوَاحِدْ
.اللہ ہے اکیلا اور اکیلا پن ہے صفت
.اکیلی پیدائش بنی سب کے لیے گفٹ
.ہر کوئی دنیا میں آیا ہے اکیلا
.اللہ نے دے دیا رشتوں کا میلا
.اردگرد پھیلا دیئے خوبصورت رشتے
.سمبھلنے کو لگا دیئے اپنے فرشتے
.اللہ کی خوبصورتی ہے اکیلے پن میں
.اپنی اس عادات سے رہتا ہے وہ من میں
.اللہ ہے اکیلا اور اکیلا پن ہے حسن
.نعمتوں سے بھر دی دنیا بن گیا محسن
.دنیا کی دوڑمیں ہم نہیں ایک
.رشتوں کے میلے سے بناتا ہے وہ نیک
.انسان جھک جاتا ہے دنیا کے شور میں
.آزمائش ایسی دیتا ہے رشتوں کی ڈور میں
.اللہ ہے اکیلا اور اکیلا پن ہے خزانہ
.بیھج دے یارب پھر وہ زمانہ
دلوں کے فاصلے ہو ۓ اب ختم
آنکھ سب کی ہیں آج بڑی نم
.ایسا تو فیصلہ کردے یارب جاری
.آجائے دن اور رات جائے بھاری
.اللہ ہے اکیلا اور اکیلا پن ہے گلستان
.دے دے محبتوں کا پھر تو جہان
.عزت اور زلت ہے تیرے ہاتھ میں
.رسوائی سے بچا یارب اپنا ساتھ دے
ختم ہوٸے پیارے گلیاں ہوٸی ویران
آباد کر گھرانے رونق بنا پہچان
اپنے زکر کا دے تو ایسا خزانہ
ویران ہو شرک اور آباد ہو توحید زمانہ
ویران گلیوں سے اب ایسے پھول اُگا
اللہ کا ہتھیار بنے ایمان پختہ جگا
توہے اکیلا یہ ہے تیری پہچان
اردگرد رونق ہو مانگتا ہے انسان
دے واپس دوہری رونقیں اب تو سب کی
طویل ہو عمر مگر آخرت نجات ہو سب کی
ہر لمحہ ہر حالات میں تیری رضا شامل ہو
پھول ایسے کھلے ایمان میں کامل ہو
اہل ہو یا محبت کے احباب
حقیقت بنا نہ ہو یہ خواب
No comments:
Post a Comment